Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

بچو! لالچی شاگرد کا انجام ذرا تفصیل سے پڑھیں!

ماہنامہ عبقری - جولائی 2019ء

پھر آپ وہاں سے چلے راستے میں ہرنوں کا ایک غول گزر رہا تھا آپ نے ایک ہرن کو اشارہ کیا وہ آپ کے پاس چلا آیا آپ نے ذبح کرکے اس کا گوشت کھایا اور اپنے شاگرد کو بھی کھلایا۔ پھر آپ نے ہرن کی کھال پر ٹھوکر مار کر کہا اللہ کے حکم سے زندہ ہو جا۔

ایک روٹی کی لالچ
اسلامی کتب میں یہ واقعہ اکثر پڑھنے کو ملتا ہے۔ عبقری کے قارئین بچوں کیلئے خصوصی طور پر لکھ رہی ہوں۔ ضرور پڑھیں اور لالچی لوگوں اور لالچ کرنے سے ہمیشہ کیلئے توبہ کریں۔ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے ایک شاگرد کو ساتھ لے کر کسی سفر پر نکلے، راستے میں ایک جگہ رکے اور شاگرد سے پوچھا کہ تمہاری جیب میں کچھ ہے؟ اس نے کہا میرے پاس د و درہم ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی جیب سے ایک درہم نکال کر اسے دیا اور فرمایا یہ تین درہم ہو جائیں گے۔ قریب ہی آبادی ہے، تم وہاں سے تین درہم کی روٹیاں لے آئو۔ وہ گیا اور تین روٹیاں لیں، راستے میں سوچنے لگا کہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے تو ایک درہم دیا تھا اور دو درہم میرے تھے جبکہ روٹیاں تین ہیں۔ ان میں سے آدھی روٹیاں حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کھائیں گے او ر آدھی روٹیاں مجھے ملیں گی، لہٰذا بہتر ہے کہ میں ایک روٹی پہلے ہی کھا لوں چنانچہ اس نے راستے میں ایک روٹی کھالی اور دو روٹیاں لے کر حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پاس پہنچا۔ آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک روٹی کھالی اور اس سے پوچھا تین درہم کی کتنی روٹیاں ملی تھیں؟ اس نے کہا دو روٹیاں ملی تھیں ایک آپ نے کھائی اور ایک میں نے کھائی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہاں سے روانہ ہوئے، راستے میں ایک دریا آیا، شاگرد نے حیران ہوکر پوچھا اے اللہ کے نبی!ہم دریا عبور کیسے کریں گے جبکہ یہاں تو کوئی کشتی نہیں آتی؟ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: گھبرائو مت، میں آگے چلوں گا تم میری عبا کا دامن پکڑ کر میرے پیچھے چلتے آئو، خدا نے چاہا تو ہم دریا پار کرلیں گے۔ چنانچہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دریا میں قدم رکھا اور شاگرد نے بھی ان کا دامن تھام لیا خدا کے اذن سے آپ نے دریا کو اس طرح پارکرلیا کہ آپ کے پائوں بھی گیلے نہ ہوئے۔ شاگرد نے دیکھا اور کہا میری ہزاروں جانیں آپ پر قربان! آپ جیسا صاحب اعجاز نبی علیہ السلام تو پہلے معبوث ہی نہیں ہوا۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا یہ معجزہ دیکھ کر تمہارے ایمان میں کچھ اضافہ ہوا؟ اس نے کہا جی ہاں! میرا دل نور سے بھر گیا پھر آپ علیہ السلام نے فرمایا اگر تمہارا دل نورانی ہوچکا ہے تو بتائو روٹیاں کتنی تھیں؟ اس نے کہا حضرت روٹیاں بس دو ہی تھیں۔
ہر ن کا گوشت کھایا ‘ کھال کو ٹھوکر لگائی اور۔۔۔
پھر آپ وہاں سے چلے راستے میں ہرنوں کا ایک غول گزر رہا تھا آپ نے ایک ہرن کو اشارہ کیا وہ آپ کے پاس چلا آیا آپ نے ذبح کرکے اس کا گوشت کھایا اور اپنے شاگرد کو بھی کھلایا۔ پھر آپ نے ہرن کی کھال پر ٹھوکر مار کر کہا اللہ کے حکم سے زندہ ہو جا۔ ہرن زندہ ہوگیا اور چوکڑیاں بھرتا ہوا دوسرے ہرنوں سے جا ملا۔ شاگرد یہ معجزہ دیکھ کر حیران ہوگیا اور کہنے لگا کہ اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے آپ جیسا نبی اور معلم عنایت فرمایا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا یہ معجزہ دیکھ کر تمہارے ایمان میں کچھ اضافہ ہوا؟ شاگرد نے کہا ’’اے اللہ کے نبی علیہ السلام میرا ایمان پہلے سے دوگنا ہوگیا ہے‘‘۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا پھر بتائو روٹیاں کتنی تھیں شاگر د نے کہا کہ روٹیاں دو ہی تھیں۔ دونوں راستہ پرچلتے رہے ایک پہاڑی کے دامن میں سونے کی تین اینٹیں پڑی تھیں۔
تین سونے کی اینٹیں
آپ علیہ السلام نے فرمایا ’’ایک اینٹ میری ہے اور ایک اینٹ تمہاری اور تیسری اینٹ اس شخص کی ہے جس نے تیسری روٹی کھائی‘‘ یہ سن کر شاگرد شرمندگی سے بولا حضرت تیسری روٹی میں نے ہی کھائی تھی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس لالچی شاگرد کو چھوڑ دیا اور فرمایا’’ تینوں اینٹیں تم لے جائو، یہ کہہ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہاں سے روانہ ہوگئے اور لالچی شاگرد اینٹوں کے قریب بیٹھ کر سوچنے لگا کہ انہیں کیسے گھر لے جائے۔ اسی دوران تین ڈاکو وہاں سے گزرے انہوں نے دیکھا کہ ایک شخص کے پاس سونے کی تین اینٹیں ہیں انہوں نے اسے قتل کردیا اور کہنے لگے کہ اینٹیں بھی تین ہیں اور ہم بھی تین ہیں لہٰذا ہر شخص کے حصے میں ایک ایک اینٹ آتی ہے اتفاق سے وہ بھوکے تھے انہوں نے ایک ساتھی کو پیسے دیئے اور کہا کہ شہر قریب ہے تم وہاں سے روٹیاں لے آئو۔ اس کے بعد ہم اپنا اپنا حصہ اٹھالیں گے۔
لالچی لوگ مارے گئے اور اینٹیں وہیں رہ گئیں
وہ شخص روٹیاں لینے گیا اور دل میں سوچنے لگا اگر روٹیوں میں زہر ملادوں تو دونوں ساتھی مر جائیں گے اور تینوں اینٹیں میری ہو جائیں گی۔ ادھر اس کے دونوں ساتھیوں نے مشورہ کیا کہ اگر ہم اس ساتھی کو قتل کردیں تو دونوں کے حصے میں ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹ آئے گی۔ جب ان کا تیسرا ساتھی زہر آلود روٹیاں لے کر آیا تو ان دونوں نے منصوبے کے مطابق اس پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا۔ پھر جب انہوں نے روٹی کھائی تو وہ دونوں بھی زہر کی وجہ سے مر گئے، واپسی پر حضرت عیسیٰ وہاں سے گزرے تو دیکھا کہ اینٹیں ویسی کی ویسی رکھی ہیں جبکہ ان کے پاس چار لاشیں پڑی ہیں آپ نے یہ دیکھ کر ٹھنڈی سانس بھری اور فرمایا ’’دنیا اپنی چاہنے والوں کے ساتھ یہی سلوک کرتی ہے‘‘
اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دنائی کی جتنی بڑی بھی دولت ہمیں مل جائے کبھی بھی لالچ نہیں کرنی چاہیے اور ہمیشہ سچ بولنا چاہیے۔ سچائی کی ہی جیت ہوتی ہے اور اس دنیا میں ہمیشہ نفع دینے والی چیز ہی باقی رہتی ہے۔

 

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 751 reviews.